Sunday, May 9, 2010

لڑکیوں کی آزادی اور معاشرہ




آج کل آپ نے دیکھا ہوگا کہ ہمارا معاشرہ کس طرف جارہا ہے اور لڑکیوں کو کتنی آزادی ہے وہ بھی آپ کے سامنے ہیں ۔اور آج کے دور میں تو لڑکیاں لڑکوں کے شانہ بشانہ چلنے کا عزم لیئے ہوئے دکھائی دیتی ہیں اور ہر جگہ چاہیئے وہ کالج ہو یونیورسٹی ہو ،آفس ہو یا کورٹ ہو ہر جگہ ہوتی ہیں ۔۔۔۔۔مگر میرے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ سب کام کرو مگر اپنی تہذیب اور اسلام کی حدود میں رہتے ہوئے کام کرو ۔۔مگر ہائے افسوس۔۔۔!کہ ہماری بہنیں،بیٹیاں جب وہ گھروں سے باہر جاتی ہیں تو اپنی تہذیب اور ثقافت گھروں پر چھوڑ کر ہی جاتی ہیں میں تنقید نہیں کررہا اور نہ یہ کہہ رہا ہوں کہ سب لڑکیاں ایک جیسی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔؟ الحمداللہ آج بھی ہماری مائیں بہنیں ایسی ہیں کہ مکمل حجاب میں رہ کر اپنا کام کرتی ہیں اور اپنے جسم کی نمائش کرنا وہ آگ میں ڈالنے کے مترادف سمجھتی ہیں اور ان کو دیکھ کر ہمیں فخر ہوتا ہے کہ ہمارا معاشرہ اور یہ وطن واقعی اسلام کے نام پر قائم ہوا ہے اور وہ کسی سے بھی کوئی فالتو بات نہیں کرتی اور اپنے کام سے کام رکھتی ہیں اور آفس ٹائم کے بعد یا یونیورسٹی کے بعد گھر جانے کو ترجیح دیتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کی عکاسی ہے اور دوسری طرف جسکی طرف میں اپکی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں وہ کراچی یونیورسٹی کی وہ لڑکیاں ہیں جو متوسط طبقے اور غریب طبقے سے تعلق رکھتی ہیں جب وہ پڑھنے جاتی ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ فیشن شو میں یا کیٹ واک کرنے جارہی ہیں اور ہاتھ میں موبائل رکھ کر میسج اور دکھاوا کرتی نظر آتی ہیں صرف اسلیئے کہ کوئی ہمیں دیکھے اور لفٹ دے ۔۔۔۔۔!حالانکہ اسلام میں تو لڑکیوں کو خوشبو لگانے کی بھی ممانعت ہے اسلیئے کہ اگر وہ خوشبو لگا کر گھر سے باہر نکلیں گی تو انکی خوشبو سے لوگ انکی طرف متوجہ نہ ہو۔۔۔۔!اور یہ لڑکیاں اللہ کے احکامات کو پس پردہ ڈال کر مغربی اور پڑوسی ملک کی ثقافت کو پروان چڑھارہی ہیں جالانکہ حدیث ہے کہ جو دنیا میں جسکی مشابہیت اختیار کرے گا قیامت کے دن ان ہی میں سے اٹھایا جائے گا ۔۔یا اللہ کیا ہمارے معاشرے میں ی احادیث نہیں سنائی جاتی۔۔؟ہاں کہاںٕ سنائے جائے گی جب یہ لڑکیاں یونیورسٹیوں اور لالج یا دفاتر سے گھر جاتی ہوں گی تو گھر والے یہ سمجھتے ہوں گیں کہ ہماری بیٹی تھک گئی ہے انکو آرام کرنے دو ۔۔۔۔۔۔؟اور پھر ہہی لڑکیاں جو یونیورسٹیوں میں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ گھمنا آج کی زبان میں ڈیٹ پر جانا فخر سمجھتی ہیں اور پھر انکے دوست ہی انکے ساتھ ایسا کچھ کردیتے ہیں کہ پھر نہ چاہتے ہوئے بھہ شادی کتنا پڑتی ہے اور بعض دفعہ تو وہ لڑکے موبائل کے زریعے وہ سب ریکارڈ کرکے بلیک میل کرتے ہیں اور پھر وہ لڑکی ہر لڑکے کی حوس کا نشانہ بنتی رہتی ہے اورایک پیشہ وار کی شکل اختیار کرتی ہے مگر یہ سب کیسے ممکن ہے ۔۔۔۔۔۔؟ ظاہر سی بات ہے کوئی لڑکا اس وقت تک کسی لڑکی کے قریب نہیں جاسکتا جب تک وہ لڑکی خود نہ چاہیئے ۔۔۔۔۔۔اور یہ جو متوسط طبقے کی جو لڑکیاں ہوتی ہیں ابھیں فلموں کی طرح امیر لڑکوں کے ساتھ گھمنا اچھا لگتا ہے اور پھر اس دلدل میں دھنستی جاتی ہیں میرا سوال یہ ہے کہ میں خود ایک میڈیا سے منسلک ہوں اور میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ جو لڑکیاں حجاب میں اور پردہ کرتی ہیں اور کسی سے بات نہیں کرتی اسکی ہمارے دل میں عزت بہت بڑھ جاتی ہے اور ایک اچھا تاثر قائم ہوتا ہے اور ہم چاہتے ہوئے بھی انکو نہیں دیکھتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مردوں کی یہ فطرت ہے کہ جو اسکن فٹ اور جسم کی نمائش کرے والی لڑکیاں جو جینس ،پینٹ شرٹ ،کیپری پہنتی ہیں تو نہ چاہتے ہوئے بھی انکو دیکھتے ہیں اور ایک تاثر قائم ہوتا ہے کہ یہ کیسی لڑکی ہے جو ہر لڑکے سے بات کرتی ہے اور اپنے اعضاء کی نمائش کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟میں نے خود ایسی لڑکیوں کو دیکھا ہے جو یونیورسٹی کے پوائینٹ میں ڈرائیوروں کے ساتھ فحاشی کرتے ہوئے نظر آئی اور نیم برہنہ حالت میں پائی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔اور انکو ذرا بھی خوف خدا نہیں ہوتا اور وہ انڈیا کے ڈرامے دیکھ دیکھ کر ہر وہ کام کرتی ہیں جو ڈرامے میں ہوتا ہے اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ وہ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کیئے نسل کی افزائش رکوادیتی ہیں اور ایک قسم کی بانجھ ہوجاتی ہیں جو ساری عمر نسل کی افزائش نہیں کرسکتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یااللہ ہم کہاں جارہے ہیں میری بہنوں ڈرو اس وقت سے جب اللہ کی پکڑ آجائے اور یہ سب جو آپ کرتی ہو وہ کوئی نہں مگر اللہ تو دیکھ رہا ہے اور یہ سب جو آپ کررہی ہو آپ کی بہن،بیٹی کی صورت میں آپ کے سامنے آیئگا۔۔۔۔۔اور ایس لڑکیاں آج کل کے معاشرے میں بہت زیادہ ہیں اور ان سب کی وجہ انڈیا کے ڈرامے اور موبائل ہے ۔۔۔۔۔۔خدارا حکومت کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی نوٹس لینا چاہئے کہ انکی اولاد کیا کررہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دوسری طرف وہ لڑکیاں بھی ہیں جو اپنے جسم کو ڈھانپ کر حجاب کے ساتھ باپردہ ہو کر گھروں سے نکلتی ہیں چاہئے وہ کالج ہو یا یونیورسٹی یا آفس ۔۔۔۔۔۔اور ان کو دیکھ کر ہمیں خود دیکھنے میں شرم آتی ہے کہ ہم اتنی باپردہ اور با حیا لڑکی کو کیوں دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اور عجیب سے محسوس ہوتا ہے اے میری بہنو۔۔۔! آپ کالج جاو یا یونیورسٹی مگر حجاب اور اپنی اخلاقی اقدار میں رہتے ہوئے کام کرو اللہ مجھے اور سب کو صراط مستقیم پر چلنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین
M Adnan Alam

No comments: