Sunday, May 2, 2010

معاشرہ اور عورتیں



اسلام و علیکم معزز بھایئوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آج کل کا دور مشینی دور ہے اور اس دور میں زندگی کو گزارنا بہیت مشکل ہوگیا ہے اسی لیئے آج کل لڑکیاں ،لڑکوں کے شانہ بشانہ کام کرتے ہوئے نظر آتی ہیں مگر ان میں سے بہت سی لڑکیاں مجبوری کی وجہ سے گھروں سے باہر نکلتی ہیں جو اپنے گھروں کی خود کفیل ہوتی ہیں اور ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ایک تو لڑکیوں کے اپنے مسائل ہوتے ہیں ان کو باہر نکل کر جب عوام کی غلیظ نگاہوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر ان کی زمہ دار یہ خود ہوتی ہیں اور یہ میرا زاتی تجربہ ہے کہ ایک تو وہ جب بس اسٹاپ پر آتی ہیں اور بس میں بیٹھتی ہیں تو تمام توجہ کا مرکز بن جاتی ہیں اور انکو دیکھ کر لگتا ہے کہ انڈیا کی ثقافت کو کس طرح سے اجاگر کیا جارہا ہے ایک تو اتنی اسکن فٹنگ ہوتی ہے کہ پورا جسم نظر آرہا ہوتا ہے اور ہمیں خود شرم آجاتی ہے کہ یہ کیا اسلام ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ کیا یہ حوا کی بیٹی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟


ایک پاکستان کی وہ بیٹی عافیہ صدیقی جو عدالت میں پیشی صرف اس شرط پر مشروط رکھتی ہیں کہ وہ نقاب کر کے عدالت میں پیش ہوں گی اللہ ہو اللہ اور ایک اور ایک اور نو مسلم مریم ریڈلے جو افغانستان میں رپورٹنگ کرنے گئی تھی طالبان کے حسن اخلاق سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا ان سے کسی نے پوچھا کے آپ کو حجاب میں گرمی نہیں لگتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ تو ان کا جواب سن کر ایمان تازہ ہوگیا انھوں نے کہا کہ کہ یہ گرمی جہنم کی آگ کے مقابلے میں کو ئی اہمیت نہیں رکھتی سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!واہ میرے اللہ اتنا پختہ ایمان اور ایک طرف وہ لڑکیاں جو اپنے آپ کو مسلمان اور حیا کا پیکر کہتی ہیں ان کو کیا ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ کیا یہ اپنے جسم کی نمائش کرنا چاہتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔؟میری بہنوں خداراَ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حجاب کرو اور دوزخ کا ایندھن نہ بنو ،بس میں بیٹھو تو پردہ کر کے اور جسم کو ڈھانپ کر نکلو ،نظریں جھکا کر چلو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔! مگر سب لڑکیاں ایک جیسی نہیں ہوتی میں نے خود بس کے اندر ایسی خواتین کو بھی دیکھا ہے جو نظریں جھکائے قران پڑھتے ہوئے پورا سفر گزارتی ہیں انکا بھی تو دل ہوگا کہ وہ فیشن کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ مگر وہ اپنی نفس کو مار کر اللہ کے احکامات کی پیروی کرتی ہیں

No comments: