میڈیا یا فتنہ ۔۔۔۔۔؟ پتہ تو تھا ہی مجھے مگر
کل اور یقین ہوگیا کہ کس طرح پاکستانی میڈیا ایک مسلمان وہ بھی قاری کو کس آسانی کے ساتھ دہشت گرد قرار دیتا ہے ۔۔۔ارے اسائمنٹ جو خودکش بمبار تھا اسکا گھر مظفرگڑھ میں ہے اسکے گھر بھیج کر ایس لایئو کرلو ، فوٹیج بناو ۔۔۔ او سی اچھا بناکر ڈالو ۔۔۔ جی ناظرین ہمارے رپورٹر اس وقت خودکش بمبار کے گھر پر موجود ہیں جی ۔۔کیا مناظر دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔ باس یہ جعلی بھی تو ہوسکتا ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ خودکش بمبار شناختی کارڈ لیکر اپنی نشانی چھوڑے اور دھماکے میں شناختی کارڈ کو کچھ نہ ہو۔۔۔یار آپکو جو کہا گیا ہے وہ کریں جی باس باس ۔۔۔ اسائمنٹ دہشت گرد کا خاکہ بھی آگیا ہے جلدی کرو ۔۔۔ حکم کی تعمیل میں اسائمنٹ نے خاکہ بھی دے دیا ، بیپر بھی کروادیا ایک سچے قاری کو دہشت گرد بھی قرار دے دیا ۔۔۔۔۔۔پھر اچانک کیا ہوا ۔۔۔ دہشت گرد یوسف دہشت گرد ہی نہ رہا ۔۔۔۔۔ کیوں کہ وہ تو خود پارک میں دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا تھا ۔۔علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ یوسف تو نو سال سے مدرسے میں بچوں کو قران پاک کی تعلیم دیتا تھا ۔۔۔ ارے کہاں گئے نام نہاد میڈیا اور نام نہاد تجزیہ کار جو تھک ہی نہیں رہے تھے کہ مدرسے دہشت گردی کی جڑ ہیں ، یوسف کا تعلق کالعدم جماعت سے تھا فلاں فلاں اب جبکہ آئی جی پنجاب نے کہا کہ یوسف دہشت گرد نہیں تھا تو چاہیئے تو یہ تھا کہ یہ اعلامیہ بھی میڈیا چلاتا ۔۔۔اور معذرت بھی کرتا ۔۔مگر قربان جاوں سیدھے سادھے میڈیا پر اور تو اور ہماری حکومت پر کہ انھوں نے قاری کو دہشت گرد بنانے میں سیکنڈ نہیں لگایا مگر دہشت گرد سے قاری بنانے میں شاید سالوں گرجائیں ۔۔۔۔۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔۔اور ہمارا پیمرا کہاں گیا جو صحافتی زمہ داریوں کو داعی بنتا ہے ۔۔۔ ممتاز قادری ۔۔۔ فلاں فلاں ناموں کو نشر کرنے پر تو پابندی ، مظلوم کو دہشت گرد بنانے کے خلاف کیوں جرمانہ نہیں کیا جاتا ،،،،،،؟ کوئی سوال ہے آپکے پاس ۔۔۔۔۔۔۔؟ آج یوسف بھی سوچ رہا ہوگا کہ میں بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ایک شہری تھا جس کی شناخت ہی پاکستان تھی اور جس کا کام ہی اسلام کو پھیلانا تھا اور آج اسکو شہید کی بجائے دہشت گرد اور خود کش بمبار کے القابات سے پکارا جارہا ہے ۔۔۔۔
کل اور یقین ہوگیا کہ کس طرح پاکستانی میڈیا ایک مسلمان وہ بھی قاری کو کس آسانی کے ساتھ دہشت گرد قرار دیتا ہے ۔۔۔ارے اسائمنٹ جو خودکش بمبار تھا اسکا گھر مظفرگڑھ میں ہے اسکے گھر بھیج کر ایس لایئو کرلو ، فوٹیج بناو ۔۔۔ او سی اچھا بناکر ڈالو ۔۔۔ جی ناظرین ہمارے رپورٹر اس وقت خودکش بمبار کے گھر پر موجود ہیں جی ۔۔کیا مناظر دیکھ رہے ہیں ۔۔۔۔ باس یہ جعلی بھی تو ہوسکتا ہے اور یہ کیسے ممکن ہے کہ خودکش بمبار شناختی کارڈ لیکر اپنی نشانی چھوڑے اور دھماکے میں شناختی کارڈ کو کچھ نہ ہو۔۔۔یار آپکو جو کہا گیا ہے وہ کریں جی باس باس ۔۔۔ اسائمنٹ دہشت گرد کا خاکہ بھی آگیا ہے جلدی کرو ۔۔۔ حکم کی تعمیل میں اسائمنٹ نے خاکہ بھی دے دیا ، بیپر بھی کروادیا ایک سچے قاری کو دہشت گرد بھی قرار دے دیا ۔۔۔۔۔۔پھر اچانک کیا ہوا ۔۔۔ دہشت گرد یوسف دہشت گرد ہی نہ رہا ۔۔۔۔۔ کیوں کہ وہ تو خود پارک میں دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا تھا ۔۔علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ یوسف تو نو سال سے مدرسے میں بچوں کو قران پاک کی تعلیم دیتا تھا ۔۔۔ ارے کہاں گئے نام نہاد میڈیا اور نام نہاد تجزیہ کار جو تھک ہی نہیں رہے تھے کہ مدرسے دہشت گردی کی جڑ ہیں ، یوسف کا تعلق کالعدم جماعت سے تھا فلاں فلاں اب جبکہ آئی جی پنجاب نے کہا کہ یوسف دہشت گرد نہیں تھا تو چاہیئے تو یہ تھا کہ یہ اعلامیہ بھی میڈیا چلاتا ۔۔۔اور معذرت بھی کرتا ۔۔مگر قربان جاوں سیدھے سادھے میڈیا پر اور تو اور ہماری حکومت پر کہ انھوں نے قاری کو دہشت گرد بنانے میں سیکنڈ نہیں لگایا مگر دہشت گرد سے قاری بنانے میں شاید سالوں گرجائیں ۔۔۔۔۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔۔اور ہمارا پیمرا کہاں گیا جو صحافتی زمہ داریوں کو داعی بنتا ہے ۔۔۔ ممتاز قادری ۔۔۔ فلاں فلاں ناموں کو نشر کرنے پر تو پابندی ، مظلوم کو دہشت گرد بنانے کے خلاف کیوں جرمانہ نہیں کیا جاتا ،،،،،،؟ کوئی سوال ہے آپکے پاس ۔۔۔۔۔۔۔؟ آج یوسف بھی سوچ رہا ہوگا کہ میں بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کا ایک شہری تھا جس کی شناخت ہی پاکستان تھی اور جس کا کام ہی اسلام کو پھیلانا تھا اور آج اسکو شہید کی بجائے دہشت گرد اور خود کش بمبار کے القابات سے پکارا جارہا ہے ۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment