Thursday, July 18, 2019

میڈیا ملازمین جائیں تو جائیں کہاں ۔۔۔۔!


سنیں اسکول کھل رہے ہیں ۔۔۔۔ یونیفارم،جوتے،بستہ،بوتل اور ہاں مدرسے اور ٹیوشن کا کیا کرنا ہے ۔۔؟؟؟ آپ نے کہا تھا کہ وین لگائیں گیں ۔۔ ارے نہیں بھئی میں خود چھوڑ دوں گا ۔۔۔!  تو پک کون کرے گا ۔۔۔؟؟؟ ارے تم جاکر پک کرلینا ۔۔۔۔! اچھا اچھا یہ سب تو ہوجائے گا ۔۔۔ بی سی کا کیا کرنا ہے ۔۔؟؟؟ آپکی تنخواہ کو تو پتہ ہی نہیں ہوتا ۔۔ کہ کس مہینے کس تاریخ کو آئےگی۔۔؟ ایسا کرو بی سی نہ ڈالو ۔۔۔ ہیں ۔۔۔۔! ایک بی سی ہی ہے جو ہمارے برے وقت میں کام آجاتی ہے اب یہ بھی نہ ڈالیں تو سال کےآخر میں کیا کریں گیں۔۔۔۔؟؟؟

اچھا آپ نے کہا تھا دوماہ کی چھٹیوں میں بچی کو گھمانے جائیں گے ۔۔ بات سنو بغیر پیسوں کے یہ باتیں اچھی نہیں لگتی ۔۔ تو میں اپنی اولاد کو کیا بولوں کہ پیسے نہیں ہے پاپا کے پاسَ۔۔۔۔۔۔! ابھی سے اسکے زہن میں یہ باتیں ڈال دوں کہ پاپا کے پاس پیسے نہیں اس لیئے تمھیں لیکر نہیں جارہے ۔۔ یا یہ بولوں پیسے نہیں ہے اسلیئے تمھارا یونیفارم، بستہ نہیں لیا ۔۔! آپ بتائیں کیا کہو ۔۔۔۔۔ !

رمضان میں بی سی کے پیسوں سے ہی راشن لیا تھا ۔۔ اور جو شادی میں کپڑے لیئے تھے وہ بھی بی سی کے پیسوں سے ہی لیئے تھے یاد نہیں آپکو !!!!  آپ اپنے باس سے کیوں نہیں کہتے یہ سب ؟؟؟ ارے ان سے ہی کہتا ہوں وہ کہتے ہیں میں کیا کروں میڈٰیا کے حالات ایسے ہی ہیں جس کو کرنا ہے کرے ۔۔ نہیں کرنا تو نہ کرے ۔۔ ارے تو انکو کہیں ٹھیک ہے نکال دیں مگر تین ماہ کی سیلری تو دے دیں ۔۔۔ ! ارے وہ کہتے ہیں سیلری تو ایک ساتھ نہیں ملے گی وہ اسی طرح آئے گی جس طرح آتی ہے ۔۔۔ ارے تو سیلری آتی ہی کب ہے ؟؟؟ مجھے کچھ نہیں پتہ مجھے پیسے دیں

تو کیا کروں میں ۔۔۔؟ چوری کروں۔۔۔۔! ڈکیتی کروں ۔۔۔۔! صبح سے شام تک میں بھی تو کام کرنے ہیں جاتا ہوں ۔۔۔ تو اس کام کیا فائدہ تین ماہ ہوگئے ہیں سیلری ملی نہیں ۔۔۔ ایک سال سے زیادہ ہوگیا ہر دفعہ آپ نے کہا حالات اچھے ہوجائیں گیں سب ٹھیک ہوجائے گا۔۔ تو میں اپنے پاس سے نہیں کہتا جو ہمیں ہمارے باس کہتے ہیں وہی کہتا ہوں۔۔ تم بتاو چھوڑ دوں نوکری ۔۔! گھر پر بیٹھ جاوں ؟؟؟ مجھے یہ سب کیوں سنارہے ہیں ؟؟؟ میں کیا کروں ؟؟ کھانا تو سب کو چاہیئے نہ کیسے بناو؟؟؟ چلو ہم بھوکے سوجائیں گیں ۔۔ بچی کو بھی کیا بھوکا رکھیں ؟؟؟؟ بچی کو بھی دل پر پتھر رکھ کر بھوکا رکھ لیں تو کیا اسکو اسکول سے بھی نکال دیں ؟؟؟؟ چلو اسکول سے بھی نکال دیا مگر ہر ماہ جو مالک مکان کرایہ لینے آجاتا ہے اسکا کیا کریں ؟؟؟؟ بجلی،گیس کےبل کا کیا کریں ۔۔۔؟؟؟

یارتو کیا کروں میں ۔۔؟ نہیں آپ بتائیں میں یہ آپ سے نہ کہوں تو کس کو بولوں ۔۔؟ آُپ کو کچھ کہو تو کہتے ہیں آفس میں دماغ خراب ہوتا ہے اور گھر آکر تم شروع ہوجاتی ہو ۔۔ تو میں یہ سب کس سے کہوں ؟؟ کس نے کہا تھا میڈیا میں جاب کریں ؟؟ نہ عید کے دن گھر پر ہوتے ہیں نہ کسی چھٹی پر ہوتے ہیں اور تو اور حالات خراب ہوتے ہیں تب بھی گھر پر نہیں ہوتے پھر بھی میں کچھ نہیں کہتی مگر تین ماہ سے سیلری نہیں دے رہے تو بھی میں نہ بولوں ۔۔۔؟ گھر باتوں اور دلاسے پر نہیں چلتا ۔۔۔ آپ کہیں اور کیوں نہیں اپلائی کرتے ۔۔؟ کہاں کروں ؟؟؟ جہاں دیکھو یہی حالات ہیں ۔۔۔ کہیں ایک ماہ،کہیں دوماہ ،کہیں تین ماہ !!! ۔۔۔۔ تو میڈیا کے علاوہ بھی تو لوگ کام کرتے ہیں نہ ۔۔! برسوں اس فیلڈ میں جھونگ دیئے اب اور اس عمر میں کیا کام سیکھیں ؟؟؟ جہاں بھی جاوں گا تو سب سے پہلے اس فیلڈ کا تجربہ پوچھیں گیں ؟؟ تو میں کیا کہوں گا ۔ تو اپنا کام شروع کریں ۔۔۔ ؟؟ اپنا کام شروع کرنے کے لیئے پیسے چاہیئے ہوتے ہیں کہاں سے لاوں ؟؟؟؟ کوئی اب قرضہ بھی نہیں دے رہا ؟؟؟ دے گا بھی کیوں ۔۔ جب ہم اسکو بتا ہی نہیں سکتے کہ کب پیسہ ادا کریں گیں

تو کیا ساری زندگی اسی طرح چلے گا ؟؟؟؟ دعا کرسکتے ہیں ۔۔۔ جس طرح ہمارے صحافی بھائی جو ایک معروف چینل میں تھے سیلری نہ ملنے کے صدمے سے اس دنیا سے چلے گئے کیاپتہ ہم بھی یہ صدمہ لیکر دنیا سے چلے جائیں۔۔۔ مرے آپ کے دشمن اور یہ مالکان جو ورکرز کے پیسوں پر عیش کررہے ہیں۔۔۔ آئندہ ایسی بات منہ سے نہ نکالیئے گا ۔۔۔ اللہ انکی پکڑ کیوں نہیں کرتا ؟؟ یہ تو اپنے آپکو پڑھا لکھا اور عقل کل سمجھتے ہیں کیا یہ قران اور حدیث نہیں پڑھتے جس میں لکھا ہے کہ مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اسکا معاوضہ دے دیا کرو۔۔۔ کیا انکو یہ سب پتہ نہیں ؟؟؟؟؟ ارے انکواگر ان باتوں کی پروا ہوتی تو خود نہ کھاتے اپنے ورکروں کو دیتے مگر ۔۔۔ یہ ہر ماہ بیرون ملک کےدوروں اور نئی ماڈل کی گاڑیاں تو خرید سکتے ہیں مگر ورکر کو پیسے نہیں دے سکتے ۔۔






Saturday, January 19, 2019

سانحہ خروٹ آباد کے بعد سانحہ ساہیوال

يہ کوئي12:30 کا وقت تھا جب ہمارے واٹس گروپ پر ساہيوال کے رپورٹر نے نيوز اورفوٹيج دي کہ ايک مقابلہ ہوا ہےجس ميں دوخواتين اور دومرد جاں بحق ہوگئے ہيں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکار کار ميں موجود بچوں کو ساتھ لے گئے ہيں ۔۔ خبرديکھي اور جب اسکي فوٹيج ديکھي تو ميں نے اپنے دوست سے کہا يہ تو جعلي مقابلہ لگ رہا ہےاورکچھ دير بعد باقائدہ اسکوداعش يا تحريک طالبان سے منسلک کرديا جائے گا (( کيوں کہ ميں نے کوئي بارہ سال سے يہي کچھ ديکھا ہے کہ بے گناہ اور مظلوم کو کيسے دہشت گرد اوردہشت گرد جماعت سے جوڑ ديا جاتا ہے ))

کيوں کہ کار ميں موجود شخص جو بقول سي ٹي ڈي کے دہشت گرد تھا اچھے کپڑوں ميں اور سيٹ بيلٹ باندھے ہوئے تھا۔۔ چليں يہ ميرا اپنا خيال تھا کہ ايسا ہي ہوا ہوگا اور تقريبا ڈھائي گھنٹے بعد سي ٹي ڈي نے کہا کار ميں سوار ملزمان دہشت گرد تھے اور انھوں نے فائرنگ بھي کي ۔۔ مگر معجزانہ طور پر بچنے والے بچوں نے ساري صورتحال کو بيان کرديا ۔۔ تين چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں ميں سے دو تو بالکل ہي سہم گئے تھے (( کيوں نہ سہمتے جنھوں نے والدين کو اپنے سامنے دم توڑتے ديکھا ہو)))) ايک بچہ جو زخمي بھي تھا درد بھري آواز ميں کہا ہم بورے والا گاوں شادی میں جارہے تھے،ميرے رضوان چاچو کي شادي تھي پولیس نے ممی پاپا، ميري بڑي بہن اورپاپا کے دوست کو ماردیا،پاپا نے پولیس سے کہا کہ آپ تلاشی لے لیں ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔۔ مگر انھوں نے ايک نہ سني اور فائرنگ کردي

(( يہ بچي کے الفاظ ہيں جو آپ سن سکتے ہيں ))۔۔۔۔ موقع پر موجود عيني شاہد نے کہا کہ کارميں فيملي سوار تھي اور کوئي مزاحمت نہيں ہوئي۔۔ مگر سي ٹي ڈٰي کے مطابق کار سے فائرنگ بھي ہوئي اور انھيں دہشت گرد کا سرٹيفيکيٹ سے بھي نوازديا کيوں نہ دہشت گرد ہوتا کيوں کہ ايک شخص مولوي بھي تھا((جس کي تصوير ميں نے شيئر کي ہے ))) بچي کے مطابق انھيں کار سے پيٹرول پمپ پر چھوڑ ديا ((ياد رہے بچہ زخمي بھي تھا ))

کارميں دہشت گرد تھے يا نہيں اگر تھے بھي تو آپ کو انھيں گرفتار کرنا چاہيئےتھا اورہماري معززعدالتوں ميں پيش کيا جاتا ((مگرعدالتيں تو بڑے بڑے اربوں،کھربوں کي کرپشن ميں ملوث سياستدان اورسيکڑوں لوگوں کے قاتلوں کو پيش کرنے اور ضمانتوں کے ليئے بني ہيں ))) واقعہ ميں دو خواتين کي ہلاکت پر کوئٹہ خروٹ آباد واقعہ سامنے آگيا جو نہتے تھےاور اس ميں ايک حاملہ خاتون بھي تھي جسے دہشت گرد قرار دے کر گوليوں سے بھون ديا گيا تھا



۔۔۔آج پھردوحوا کي بيٹيوں کو انکے معصوم بچوں کے سامنے دہشت گرد قرار دے کر موت کي نيند سلاديا گيا ۔۔ اب نوٹس اور از خود نوٹس کا دور ہوگا ، ٹريبونل، کميٹي ،جے آئي ٹي اور پتہ نہيں کيا کيا ہوگا ۔۔۔ اور پتہ نہيں کتنے مدرسوں کے بچوں کو اٹھا کر دہشتگرد بنا کر بيان قبول کرايا جائے گا اور پھر پريس کانفرنس کے زريعے اعترافي بيان دلوايا جائے گا کہ ميں داعش کا رکن ہوں يہاں ميں دہشت گردي کرنے آيا تھا اور پھر مدرسوں اورداڑھي والوں کي گرفتاريوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجائے گا


 ۔۔۔۔ صنف نازک کو فائرنگ کرنا وہ بھي انکے معصوم بچوں کے سامنے کہاں کي بہادري ہے ؟؟؟ يا تو آپ اتنے اہل نہيں کہ انکو گرفتار کرسکيں۔۔ آپ نے تو اپني بہادري دور کھڑے ہوکر فائرنگ کرکے ثابت کردي۔۔۔۔




﴿وَمَن یَقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّداً فَجَزَآؤُہُ جَہَنَّمُ خَالِداً فِیْہَا وَغَضِبَ اللّہُ عَلَیْْہِ وَلَعَنَہُ وَأَعَدَّ لَہُ عَذَاباً عَظِیْما﴾ اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور الله اس پر غضب نازل کرے گا اور لعنت بھیجے گا اور الله نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کرر کھا ہے

Thursday, January 10, 2019

تبديلي سرکار کے کارنامے اور نوکري يافتہ بے روزگار طبقہ


تبديلي آگئي ہے کہ نعرہ لگانے والي پي ٹي آئي کي حکومت واقعي تبديلي لے آئي ۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلے تبديلي کے اثرات شہر
قائد پر پڑے ۔۔۔ کيوں نہ پڑتے کيوں کہ يہاں تو تبديلي کا گانا گا کرسندھ کے گورنرکامنصب سنبھالنےوالے بڑے صاحب اورکراچي کي شاہراہ بند کرنے کے احکامات دينے والے داندان ساز ملک کے صدر جو ٹھرے۔۔۔۔رہي سہي کسر کراچي ميں مائي باپ جماعت کے ميئر نے اپنا حصہ ڈال کر پوري کردي۔۔۔۔۔


جب سے ہوش سنبھالا کراچي کے قلب ميں واقع ايمپريس مارکيٹ کو اسي طرح ديکھا۔۔ جہاں ہزاروں افراد اپنا روزگار حاصل کرتے تھے،، ((( قطعي نظر کہ يہ ناجائز جگہ تھي يا نہيں ))) اگر ناجائز تھي تو کون تھا جو اسکي سرپرستي کرتا تھا ؟؟؟؟  اتنے سال بعد کيوں خيال آيا کہ ايمپريس مارکيٹ سے تجاوزات کا خاتمہ کيا جائے؟؟؟؟ اور يہ صرف کراچي ميں ہي اتنے بڑے پيمانے پرکيوں کيا جارہا ہے؟؟؟؟ پہلے لياري اور کھارادر ميں فساد کراکے وہاں کي پراپرٹي کي ويليو کم کرائي گئي اور اب پوري ساحلي پٹي کو کسي کي آشيرباد پرختم کرنے کي سازش کي جارہي ہے۔۔۔

بظاہر چھوٹے پيمانے پر شروع ہونے والا تجاوزات کے خلاف آپريشن کا دائرہ کار پورے کراچي ميں پھيل گيا ہے۔۔۔ آپريشن کرنا اچھا اقدام ہے مگر يہ خيال اب کيوں آيا ؟؟؟ کيا انکو متبادل جگہ فراہم کي گئي ؟؟؟؟؟ کراچي چڑيا گھر،گلشن اقبال،ناظم آباد،طارق روڈ،مليراورموٹر سايئکل کي خريدوفروخت کے ليئے مشہور اکبرمارکيٹ سميت ہر جگہ تجاوزات کو مسمار کرديا گيااوراب علم و ادب کے مرکزتاريخي اردو بازار کے خلاف آپريشن کا آغاز کرديا گيا

يہاں سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپريشن ميں کسي کو بحريہ ٹاون کے پروجيکٹ کيوں نظر نہيں آئے؟؟؟؟ بلاول ہاوس کے اطراف کي سڑکيں کيوں دکھائي نہيں ديتي ؟؟؟؟ کينجھر جھيل سے کے فور کا منصوبہ پورا کا پورا پاني بحريہ ٹاون منتقل کيا جارہا ہے ۔۔ کيا سو رہے ہيں وہ لوگ جو دوکان کا چھپرا نکلنے پر پہنچ جاتے ہيں کہ يہ تجاوزات ہے تو انھيں يہ سب کيوں نظر نہيں آرہا ؟؟؟؟؟ کيوں بحريہ ٹاون کے مالک کوباقائدہ عدالت ميں بلا کر کليئر کيا جارہا ہے؟؟؟ طارق روڈ پر بحريہ ٹاون نے سروس روڈ کو بند کرکے برابر ميں پارکنگ پلازہ سے لنک کيا ہوا ہے کسي کو نظر کيوں نہيں آتا ؟؟؟ اس ليئے کہ بحريہ ٹاون کے پاس عدالتوں کا سامنا اورايجنسيوں کو منہ دينے والے بڑے بڑے وکيل، جج اور ريٹائرڈ سيکيورٹي افسران کي پوري فوج ہے ۔۔۔ کسي کو ڈالميا پر قائم سينما کيوں نظرنہيں آتا ؟؟؟؟؟ شاہراہ فيصل پر ميک ڈونلڈ کھول ديا گيا کيا اس سے پارکنگ متاثر نہيں ہوتي ؟؟؟؟؟ کيوں بولا نہيں جارہا ؟؟؟؟؟

لاکھوں گھروں اورنوکريوں کا خواب دکھانے والے ۔۔۔ قوم پر نازل کيئے گئے يوٹرن بابا نے کہا تھا ((( ميں تم کو رلاوں گا ))) آج کراچي ميں ہر شہري رو رہا ہے ۔۔ ((آئي ايم ايف)) کے کہنے پر مہنگائي کا طوفان،روپے کي قدر ميں کمي ،گيس لوڈ شيڈنگ اور اب مني بجٹ مسلط کيا جارہا ہے ۔۔۔ وزيراعظم بھينس،کار کو نيلام کرکے اس سے ملک کو خوشخال کرنے نکلے ہيں۔۔ اورتو اور پڑوسي ممالک سے امداد ليکر قوم کو خوشخبري ديتے ہيں کہ ہم نے اہداف حاصل کرليئے ہيں  ۔۔

سونے پر سہاگہ ميڈٰيا انڈسٹري جس کو اہم ستون سمجھا جاتا ہے ۔۔اسي ستون کي بدولت مشرف کو حکومت چھوڑني پڑي اب وہي قوتيں ميڈيا کو بند کرانے پر تلي ہوئي ہيں جس ميں مالکان انکا بھرپورساتھ دے رہے ہيں۔۔۔ ويسے تو وزيراعظم نے اپني دور حکومت ميں بے تحاشا اصطلاح نکالي جيسے (( يوٹرن لينے والا بڑا ليڈر ہوتا ہے )) (( مدينہ کي رياست )) مرغي کا کاروبار وغيرہ وغيرہ ۔۔۔۔


مگرآج کل ميڈيا انڈسٹري کے لوگ ۔۔۔ نوکري يافتہ بے روزگار ہيں جي ہاں عجيب لگا ہوگا کہ نوکري يافتہ بے روزگار ؟؟؟؟۔۔ بے روزگار وہ ہوتا ہے جس کے پاس کوئي زريعہ معاش نہ ہو ۔۔ مگر کيا کہنے موجودہ حکومت کے ۔۔ ميڈيا انڈسٹري ميں کام کرنے والے ملازمين تين تين ماہ سے بے روزگار کي سي زندگي گزارنے پر مجبور ہيں ۔۔ ستم ظريفي يہ کہ بے چارے نہ سيلري کا مطالبہ کرسکتے ہيں نہ اپنے خيالات سوشل ميڈيا پر ڈال سکتے ہيں ۔۔۔ منيجمنٹ کو تنخواہ کا بوليں تو وہ يہ جواب نہيں ديتے کہ سيلري کب ملے گي بلکہ يہ جواز پيش کرتے ہيں ميڈيا کے حالات بہت خراب ہيں ديکھيں فلاں چينل سے اتنے بندے فائر کرديئے گئے وہاں سے يہ ہوگيا وغيرہ وغيرہ يعني عام فہم ميں ٹوپي ڈرامے ۔۔۔ کوئي ان کو يہ بتانے کي کوشش کرے کہ فلاں چينل ميں بونس اور ٹائم پر سيلري بھي ملتي ہے اسکي مثال کيوں نہيں ديتے تو آئيں بائيں شائيں کرکے نکل جائے ہيں

ميڈٰيا کے يہ حالات ہيں آئے روز يہ سننے کو ملتا ہے فلاں ادارے سے اتنے لوگ فائر کرديئے گئے،فلاں سے سيلري کوکم کرديا گيا ۔۔فلاں جگہ تين ماہ بعد آدھي سيلري دي گئي،فلاں جگہ لسٹ تيارکرلي گئي وغيرہ وغيرہ ۔۔ ہر ادارے ميں اعلي عہدوں پر فائز لوگوں کو رکھا اسي ليئے جاتا ہے کہ وہ منيجمنيٹ کا مقدمہ لڑيں نہ کہ ملازمين کا ۔۔ جب اعلي عہدوں پر فائز لوگوں سے ملازمين سيلري کا مطالبہ کرتے ہيں تو وہ صرف ملازمين کے جذبات اور احساسات سے کھيلتے نظر آتے ہيں ۔۔ جان بوجھ کر انکي شفٹ تبديل کي جاتي ہيں، انکي ٹائمنگ چيک کي جاتي ہے ۔۔ دو منٹ اور پانچ منٹ بھي کم ہوں تو سيلري کاٹ لي جاتي ہے ۔۔ جي ہاں جہاں تين ماہ کي سيلري نہ ملے اور جب آپ کي سيلري دوہزار تو کبھي چار ہزار کاٹ کر دي جائے تو سوچيں دل سے کيسي بددعا نکلتي ہوگي


آپ کو ميڈيا انڈسٹري سے اتنا ہي غصہ ہے تو جامعات ميں ماس کميونيکيشن اور آئي آر ڈيپارٹ بھي بند کرديں۔۔ اعلان تو آپ کے قابل وزيراطلاعات کرہي چکے ہيں کہ ميڈيا انڈسٹري کو چھوڑ کر کہيں اور زريعہ معاش ڈھونڈيں ۔۔ حالانکہ موصوف بے روزگاري ميں نجي چينل ميں اينکر کے منصب پر بھي رہ چکے ہيں ۔۔۔سوال يہ ہے کہ جس نےاپني زندگي کے تيس تيس سال اس صحافت ميں گزار ديئے اسکو نوکري سے نکال ديں تو وہ کيا کرے گا ؟؟؟ کوئي جواب ہے مدينہ کي رياست کا دعوي کرنے والے وزيراعظم کے پاس ؟؟؟؟؟؟ يہ وقت بھي گزر جائے گا مگر جس طرح موجودہ حکومت کو استعمال کيا گيا وہ پانچ سال بعد ياد رکھے گے کہ ہمارا ساتھ ہوا کيا اورجو انکو اقتدار ميں لائے وہ بھي اللہ کي پکڑ سے بچ نہيں پائيں گيں