فرقہ واریت یا نظریات کا اختلاف
یہ
میری اپنی دل کی رائے ہے میں کسی مسلک ، مذہب کی ترجمانی نہیں کررہا
ہوسکتا ہے کہ میرے لکھنے سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں اس سے معافی
مانگتا ہوں اور اگر میں نے غلط ہوں تو اللہ مجھے ہدایت دے )آج سے چار سال
قبل دوہزار نو میں سانحہ عاشورہ کے موقع پر دھماکہ کیا گیا کتنے جانیں ضائع
ہوئی ، املاک تباہ ہوئی ، امیر غریب ہوگئے ، سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے
ملزمان کو پکڑا گیا اور عدالت میں پیش کیا گیا ۔۔۔ ملزمان باعزت بری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
سانحہ بلدیہ میں سرکاری اعداد و شمار میں تین سو اور فیکٹری
ذرائع کے مطبق پندرہ سو افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے، ملزمان کہاں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں دو ہزار سے ذائد بے گناہ طالبعلم
شہید کیئے گئے ،،،، ملزمان سب کے سامنے مگر باعزت بری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
بارہ مئی
بے گناہ لوگ شہید ،،،،،،،، ملزمان کہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔َ؟ امام بارگاہ بم
دھماکہ ، ملزمان بری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اور پھر کل بروز جمعہ راولپنڈی راجہ
بازار سے یوم عاشور کے موقع پرایک اندوہناک اور دلخراش واوقعہ رونما ہوا
۔۔۔یوم عاشور کی مناسبت سے جلوس گزر رہا تھا کہ راستے میں تعلیم القران
جہاں مدرسے کے بچے جمعے کی نماز پڑھ کر مدرسے میں قران پاک کی تلاوت کرنے
جارہے تھے (بالکل اسی طرح جب نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسین رضی
اللہ تعالی عنہ نے کربلا سے ایک روز قبل یہ مہلت مانگی تھی کہ آج شب جمعہ
ہے ہمیں ایک دن کی مہلت دی جائے تاکہ ہم اللہ کو زیادہ سے زیادہ راضی کرسکے
اور گڑگڑا سکیں اور خود حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت عین نماز
میں سجدے کے وقت ہوئی جب انکو شہید کیا گیا ) فرق اتنا تھا کہ نواسہ رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کو کربلا میں شہادت کا بتا دیا گیا تھا اور ان مدرسے کے
طالبعلموں کو انکی شہادت کا معلوم نہیں تھا اور انھیں بھی بڑی بے دردی سے
ذبحہ کردیا گیا ، مگر وقت کا تعین ، دن کا وقت اور کربلا کا مفہوم دونوں
میں مماثلت پائی جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔ اب مجھ پر دانشور اور پڑھے لکھے لوگ
فتوی دیں گیں کہ کہاں کربلا کا واقعہ اور کہاں یہ واقعہ ۔۔۔؟ کہاں حضرت
حسین رضی اللہ تعالی عنہ۔۔۔؟ اور کہاں یہ بچے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ میں ہر گز
کربلا کے واقعات کو گزشتہ روز ہونے والے واقعات سے جوڑ نہیں رہا بلکہ
کربلا کا جو فلسلفہ ہے اس کو سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ راولپنڈی
راجہ بازار کی پرسرار خاموشی ، سخت سیکورٹی کے باوجود اتنا بڑا واقعہ کیسے
رونما ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اسکے عوامل کیا تھے ؟اللہ بہتر جاننے والا ہے
مگر میری اطلاعات کے مطابق جلوس جیسے ہی تعلیم قران جو راجہ بازار میں قائم
ہے وہاں پہنچا تو پرامن تھا مگر وہاں جلوس میں موجود کچھ عناصر کی جانب سے
نعرے بازی کی گئی جس میں کچھ نعرے وہی تھے جو فرقہ واریت کو فروغ دیتے ہیں
جس پر انتظامیہ نے بھی منع کیا اور مسجد سے بھی منع کیا گیا مگر ایک دم
کیا ہوا کہ جلوس میں موجود شرپسند( میرے خیال سے یہ وہی ایجنٹ ہے جو امریکی
ایماء پر اس طرح کرتے ہیں تاکہ ملک میں انارکی اور فرقہ واریت پھیلے )
جنھوں نے میڈیا میں ریکارڈ پر ہے کہ پولیس والوں سے گن چھین کر مسجد اور
مدرسے پر فائرنگ کی اور واقعہ کی کوریج کرنے والے میڈیا کے لوگوں کو زدوکوب
کیا اور کیمرے توڑ دیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر قربان جاوں اس میڈیا پر جو اکثریت
میں موجود لوگ اور خاص کر جو اسلام کی خاطر جان دینے اور اللہ کو راضی کرنے
کی جستجو میں لگے ان معصوم طالبعلموں ( میڈیا کی اصطلاح میں طالبان، شدت
پسند، انتہا پسند )کی شہادت پر ایک لفظ تک نہیں دکھاتا ،،،، اور اقلیت میں
موجود لوگ(امریکی ایجنٹ) اگر حادثے میں بھی زخمی ہوجائے تو میڈیا میں ایک
زلزلہ آجاتا ہے ، شاہراہیں بلاک کردی جاتی ہیں ، کبھی سوچتا ہوں کہ کاش
پاکستان میں ہم بھی اقلیت میں ہوتے تو ہمیں بھی چھٹیاں مل جاتی ، سرکاری
اداروں میں اعلی منصب پر فائز کردیا جاتا، میڈیا میں کسی بھی پوسٹ کے لیئے
ہم بھی منتخب کرلیئے جاتے اور احتجاج کا لائنسس مل جاتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟( پھر
میں سوچتا ہوں کہ میڈیا نے ٹھیک بھی کیا کیوں کہ پھر پورے ملک میں شیعہ سنی
فساد شروع ہوجاتا) اسکے بعد ان شرپسندوں نے ( میں قطعی طورپر جلوس میں
موجود شیعہ حضرات سے مخاطب نہیں بلکہ وہ شرپسند جو کسی کے کہنے پر مسجد،
امام بارگاہوں ، چرچ پر حملہ اور امریکی ایجنٹ ہیں ان سے مخاطب ہوں) مسجد
پر پتھراو کیا ، فائرنگ کی اور پھر وہاں کپڑے کی مارکیٹ کو آگ لگادی جس
نے بعد میں مسجد اور مدرسے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا جس میں کم و بیش سو
سے ذائد دکانیں جل کر خاکستر ہوگئی اور بارہ طالبعلم سمیت پندرہ نمازی
شہید ہوگئے،اسکے بعد ان شرپسندوں نے اس پر بس نہ کیا اور آگ بجھانے کے
لیئے آنے والی فائربریگیڈ کی گاڑیوں کو بھی متاثرہ جگہ جانے نہیں دیا
۔۔۔۔۔۔۔ جس کے نتیجے میں جانی اور مالی نقصان شدت اختیار کرگیا ، اسکے بعد
ہماری انتظامیہ کو خیال آیا کہ اب تو نقصان بھی ہوچکا اور شہادت بھی
ہوچکی،( یہ مدرسے والے شہید ہوتے ہوں تو ہوجائیں یہ کیا احتجاج کریں گیں
ایک دن بیان آئے گا اور پھر چپ ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ شاہراہیں بلاک کرنے والے ،
سرکاری املاک کو نقصان پہچانے والے ، مارکیٹوں کو جلانے والے تھوڑی ہیں
،،،،) اب فوج کو بلانا چاہئے اور پھر کرفیو نافذ کردیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر
اس وقعے کے 5 گھنٹے بعد ایک سیاسی رہنما کا معمول کے مطابق تعزیتی بیان
آگیا ورنہ اگر مخالف گروپ (میں بھی نہیں کہوں گا کہ کون مخالف ۔۔۔۔؟ کیوں
کہ ہمارا میڈیا بھی دو گروپ ہی چلا رہا تھا کہ کیوں کے اتنے بے چارے ہیں
انکو معلوم ہی نہیں کہ جو مسجد میں ہیں وہ کون ہیں اور جو جلوس میں موجود
ہیں وہ کون ہے ؟) تو تین دن کا سوگ ، ایک دن کی ہڑتال ، ہاتھوں پر سیاہ
پٹیاں یہ سب ہورہا ہوتا ۔۔۔ میں قربان جاوں ان مدرسوں کے طالبعلموں کے گھر
والوں اور ماوں پر جنکے لاڈلے ، شہزادے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے اور انھیں
وہاں جانے تک نہیں دیا گیا ،قربان جاوں ہمارے اکابرین اور علماء پر جنھوں
نے اتنے بڑے واقعات ہوجانے کے باوجود اف تک نہیں کہا (کیوں کہ حالات مزید
بگڑ جانے کا خدشہ تھا جو امریکہ کی دلی خواہش تھی،) مگر دونوں جانب کے
علماء نے دونوں گروہوں کے لوگوں کو پر امن رہنے کی تلقین کردی جس سے یہ
معاملہ قدرے بہتر ہوگیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا فوٹیج کے زریعےسے یہ ملزمان بھی پکڑ
لیئے جائیں گیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ ہاں بالکل پکڑ لیئے جائیں گیں ،،،، اور باعزت
بری بھی کردیئے جائیں گیں ۔۔۔۔! میں نے حیکم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد
یہ کہا تھا کہ محرم میں امریکہ اپنے اہداف کو پانے کے لیئے پاکستان میں
شرپسندی کروائے گا اور شیعہ سنی کو لڑانے کی ہر ممکن کوشش کرے گا اور جب
پورے پاکستان میں ریڈ الرٹ سیکورٹی تھی اور امن و امان سے جلوس اپنے روایتی
راستوں سے گزرہے تھے پھر اچانک کس کی ایماء پر یہ حادثہ کیا گیا،،،،،،؟
اگر ہمارا میڈیا اور پڑھے لکھے لوگ جب کہتے ہیں کہ لشگر جھنگوی ، تحریک
طالبان اور القائدہ کے لوگ امریکہ کی ایماء پر کرتے ہیں اور ان کا تعلق
مدرسوں سے ہے تو میڈیا کو یہ بھی بتانا چاہئے کالی بھیڑیں دونوں جگہ ہیں جو
امریکہ کے آلہ کار بننے ہوئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدارا ان بچوں کے بارے میں
بھی سوچیں جو مدرسوں میں پڑھتے ہیں اور اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ
وسلم کی تعلیمات سیکھنے جاتے ہیں گاجر مولی کی طرح کاٹ دیئے جائیں تو آپ
کا کیا حال ہوتا۔۔۔۔؟ آپکے بچے اگر ان مدرسوں میں ہوتے اور شہید ہوجاتے تب
آپکو یہ جھلسی ہوئی زبحہ کی گئی لاشیں ملتی تو آپ اس میں دیوبندی،
بریلوی، اہل تشیع اوراہلحدیث میں فرق کرسکتے تھے ؟،،،، اب بھی وقت ہے مسلک
کو چھوڑ کر انسانیت کا فروغ دیں ، روالپنڈی میں یہ واقعہ پیش آیا تو
انتظامیہ کو علماء کی خدمات یاد آگئی اور جب وہ ڈرون حملوں اور اسلام کی
بات کرتے ہیں تو وہ دہشت گرد قرار دیئے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہ کیا دوغلا پن اور
منافقت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ افسوس ہوتا ہے مجھے اس میڈیا پر جو حقائق کو پیش
نہیں کررہی ، میرے لکھنے کے بعد مجھے بھی لوگ دیوبندی ، طالبان، القائدہ،
انتہا پسند کہیں گیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر سچ بولنا ہو تو ہمارے امن کی آشا والے
چینل ہوں یا جن بھوت والے چینل یا ماڈلنگ والے چینل یا چھاپہ مارنے والے
چینل ہوں یا پھر دوسرے چینل پرالزمات لگانے والے چینل سب حقائق کو چھپا رے
ہیں ، میری تمام مکاتب فکر دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث، ایل تشیع سب سے التجا
ہے کہ اس معاملے پر خداارا ایک ہوکر بیٹھ جائیں ، اختلاف کو ایک طرف رکھ
کر ایک نکتے پر اتفاق کرلیں کہ پاکستان ہے تو یہ مسلک ہے اور یہ سب امریکہ
ہی کروا رہا ہے( مطلب دونوں جماعتوں میں کالی بھیڑیں امریکہ کی آلہ کار
بنی ہوئی ہیں ) اس سے پہلے بھی بھی شیعہ سنی ساتھ رہتے تھے مگر یہ فرقہ
واریت کو کس نے فروغ دیا۔۔۔؟ سب کو معلوم ہے کہ پاکستان کو ٹکڑے کون کرانا
چاہتا ہے ؟ امریکہ اور انڈیا کبھی بھی پاکستان کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتا
،، میرے گذارش ہے کہ اب بھی وقت ہے ایک ضابطہ اخلاق جاری کرکے تمام مسالک
کو سب سے پہلے پاکستان کے نقطے پر جمع کیا جائے ،کوئی بھی کسی بھی مسلک کو
برا بھلا نہ کہہ، صرف قران ، حدیث کو اپنالیں اور جس مسلک ، مذہب ، جماعت
میں کالی بھیڑیں ہوں جو فرقہ واریت کو فروغ دے رہی ہوں انھیں میڈیا کے
سامنے لائیں چاہئے وہ دیوبندی،اہل تشیع، بریلوی کسی بھی مسلک کے کارکن اور
پیشو اہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اللہ ہمیں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔۔۔ اگر دوسرے کی عبادات گاہوں کی تعظیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے
۔۔۔۔۔ کربلا کا مفہوم ایک بار پھر راولپنڈی میں راجہ بازار میں یاد آگیا
کہ جو عبادت میں مشغول تھے انھیں کیسی شہادت نصیب ہوئی کہ اللہ کے گھر میں
انھیں شہید کیا گیا قربان جاوں ان مدرسے کے طالبعلموں پر جنھوں نے نواسہ
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فلسفے اور انکی تعلیمات پر عمل کیا
No comments:
Post a Comment