Tuesday, February 22, 2011

بارہ ربیع اول ،بدعت یا عید میلاد انبی




چودہ سو سال پہلے بارہ ربیع اول مدینہ میں قیامت کا عالم تھا ۔یہ وہ دن تھا جب صحابہ رضی اللہ تعالٰی کے کلیجے غم سے پھٹ گئے ،جب دنیا سے وحی کا سلسلہ ختم ہوگیا ،جب مراد نبی حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی اپنے ہوش کھو بیٹھے اور زمین پکار اٹھی کے سوائے ابلیس کے جہاں میں سبھی تو غم میں ڈوبے ہوئے ہیں مگر کفار اور منافقین میں عید کا سماں تھا اور آج کيا ہورہا ہے وہ بھي آپ سب ک سامنے ہے کہ کس طرح اس دن ايک عجيب سا شور ہورہا ہوتا ہے آپ اس دن ٹھيک سے نماز نہيں پڑھ سکتے نہ اللہ کا زکر کرسکتے ہيں کيوں کہ جيسے ہي نماز کا وقت ہو تو کبھي ايکو ساونڈ پر نعتيں وہ بھي ميوزک اور شرک سے بھري ہماري سماعت کو متاثر کررہي ہوتي ہيں تو کبھي عاشق رسول موٹر سائيکل سوار کے سلنسر کي آواز آرہي ہوتي ہے کيا يہ اسلام ہے؟ کيا ہمارے صحابہ اور ہمارے نبي صلي اللہ عليہ وسلم کي يہ تعليمات ہيں کہ پورے سال ايک دن ميرا مناؤ اور نعوزباللہ سب کي عبادت کو خراب کرو ؟ کيا صديق اکبررضي اللہ عنہ نے کبھي عيد منائي ؟ کيا مراد نبي حضرت عمررضي اللہ عنہ نے عيد منائي؟کيا حضرت عثمان رضي اللہ عنہ نے عيد منائي ؟کيا حضرت علي رضي اللہ عنہ نے عيد منائي ؟ يا انکے بعد صحابہ نے منائي ؟ کيا تابعين اور تبہ تابعين نے منائي ؟ جب ہميں حديث سے نہيں ملتا کے عيد نہيں منائي تو ہم کيوں اس عيد کو مناتے ہيں کيا نعوز باللہ صحابہ عا شق رسول نہيں تھے ؟يا آج کے مولوي معاذاللہ صحابہ سے زيادہ علم رکھتے ہيں مگران کو سمجھاؤ تو کہتے ہيں تم گستاخ رسول ہو تم وہابي ہو تم سے بات کرنا ايمان خراب کرنے کے برابر ہے ۔۔۔۔! يا اللہ مجھے آپ صلي اللہ عليہ وسلم کا زمانہ ياد آگيا کہ وہ جب مشريکين مکہ کو سمجھاتے تھے تو وہ يہي الفاظ کہتے تھے جو آج کے نام نہاد عاشق رسول کہتے ہيں ميرا بالکل يہ مقصد نہيں کہ ہم انکے برابر ہے ہم تو انکي خاک کے برابر بھي نہيں مگر پھر يہ اسي بات لکھتے ہيں جن کا دین سے کوئی تعلق نہیں اور ایسی مثالیں پیش کرتے ہيں کہ بہت حیرت ہوتی ہے کہ پہلے کے دور ميں ہوئي جہاز نہيں تھا اور اج ہم استعمال کرتے ہيں يہ بھي بدعت ہے پہلے آپ صلي اللہ عليہ وسلم عمامہ پہنتے تھے اور آج ٹوپي پہنتے ہيں يہ بھي بدعت ہے يا اللہ انکي عقلوں کو کيا ہوگيا ہے کہ يہ جہاز ميں ہم سفر کرتے ہيں اسے ثواب سمجھ کر يا دين کا حصہ سمجھ کر نہيں کرتے اور انکا دين سے تعلق نہيں ميرے بھائي دين کے اندر نيا اضافہ بدعت کہلاتا ہے ،شاید کہ وہ عشق نبی میں يہ سب کرتے ہين مگر میرے بھائی آپ کو صحابہ رضی اللہ تعالٰی جیسے عاشق نہیں ہوسکتے جنھوں نے اپنی ساری زندگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وقف کردی اور انکے پیغام کو پھیلایا اور انکا پیغام شرک اور بدعت کو دور کرنا تھا کیا انھوں نے کبھی ایسی عید منائی ۔۔۔؟

ہونا تو يہ چاہيئے تھا کہ چليں مان بھي ليں کہ اس دن آپ صلي اللہ عليہ وسلم کي ولادت ہوئي تو ميرے بھائي اسکا تقاضہ تو يہ تھا کہ ہم اس دن سيرت نبي صلي اللہ عليہ وسلم کا انعقاد کرتے روزہ رکھتے اور جو آپ کي سنت ہے ان پر عمل کرتے مگر ہائے افسوس کہ ہم کو ان سب چيزوں سے دور کرديا گيا ان نام نہاد مولويوں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
ہمارے اسلام میں صرف دو عیدیں ہوتی ہیں اور آپ ماشاءاللہ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں کہ جب عید ہوتی ہے تو اسکی نماز بھی ہوتی ہے پھر اس عید کی نماز کیوں نہیں ہوتی ؟ اور جب عید ہوتی ہے تو اس دن روزہ نہیں ہوتا تو پھر روزہ کیوں رکھتے ہیں ؟ میرے بھائی میں اس بحث میں پڑنا نہیں چاہتا ہمارا مقصد تو یہ ہونا چاہیئے تھا کہ ہم جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم ہے اور جو تمام پیغمبر کا تھا کہ ایک اللہ کی عبادت کرو اور شریک نہ ٹھراؤ مگر ہائے افسوس کہ ہم ہر نماز میں سورت فاتحہ میں کہتے ہیں کہ اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور پھر بھی کبھی کسی مزار پر اولاد مانگنے جاتے ہیں یااللہ تو مجھے اور سب کو ہدایت عطا فرما اور میرے لکھنے میں کوئی غلطی یا کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو مجھے معاف فرما ئے آمين

No comments: